حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اخلاص ایک حجام سے سیکھا - وہ اس وقت مکہ معظمہ میں کسی رئیس شخص کے بال بنارہا تھا میرے مالی حالات نہایت شکستہ تھے میں نے حجام سے کہا
" میں اجرت کے طور پر تمھیں ایک پیسا نہیں دے سکتا بس تم الله کے لئے میرے بال بنا دو "
میری بات سنتے ہی اس حجام نے رئیس کو چھوڑ دیا اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولا - تم بیٹھ جاؤ ! مکے کے رئیس نے حجام کے طرز عمل پر اعتراض کیا تو وہ معذرت کرتے ہوئے بولا -
" جب الله کا نام اور واسطہ درمیان میں آجاتا ہے ، تومیں پھر سارے کام چھوڑ دیتا ہوں "
حجام کا جواب سن کر مجھے بڑا تعجب ہوا اور پھر قریب آ کر اس نے میرے سر پر بوسہ دیا اور بال بنانے لگا اپنے کام سے فارغ ہو کے حجام نے مجھے ایک پڑیا دی جس میں کچھ رقم تھی -
" اسے بھی اپنے استمعال میں لائیے " حجام کے لہجے میں بڑا خلوص تھا - میں نے رقم قبول کر لی اور اس کے ساتھ نیت کی کہ مجھے جو پہلی آمدنی ہوگی وہ حجام کی نظر کروں گا - پھر چند روز بعد جب میرے پاس کچھ روپیہ آیا تو میں سیدھا اس حجام کے پاس پہنچا اور وہ رقم اسے پیش کر دی -
یہ کیا ہے ؟ حجام نے حیران ہو کر پوچھا میں نے اس کے سامنے پورا واقعہ بیان کر دیا میری نیت کا حال سن کر حجام کے چہرے پر ناگواری کا رنگابھر آیا -
" اے شخص ! تجھے شرم نہیں آتی ! تو نے الله کی راہ میں بال بنانے کو کہا تھا اور اب کہتا ہے کہ یہ اس کا معاوضہ ہے - تو نے کسی بھی مسلمان کو دیکھا ہے الله کی راہ میں کام کرے اور پھر اس کی مزدوری لے "
حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ اکثر فرماتے تھے ، میں نے اخلاص کا مفہوم اسی حجام سے سیکھا ہے
" میں اجرت کے طور پر تمھیں ایک پیسا نہیں دے سکتا بس تم الله کے لئے میرے بال بنا دو "
میری بات سنتے ہی اس حجام نے رئیس کو چھوڑ دیا اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولا - تم بیٹھ جاؤ ! مکے کے رئیس نے حجام کے طرز عمل پر اعتراض کیا تو وہ معذرت کرتے ہوئے بولا -
" جب الله کا نام اور واسطہ درمیان میں آجاتا ہے ، تومیں پھر سارے کام چھوڑ دیتا ہوں "
حجام کا جواب سن کر مجھے بڑا تعجب ہوا اور پھر قریب آ کر اس نے میرے سر پر بوسہ دیا اور بال بنانے لگا اپنے کام سے فارغ ہو کے حجام نے مجھے ایک پڑیا دی جس میں کچھ رقم تھی -
" اسے بھی اپنے استمعال میں لائیے " حجام کے لہجے میں بڑا خلوص تھا - میں نے رقم قبول کر لی اور اس کے ساتھ نیت کی کہ مجھے جو پہلی آمدنی ہوگی وہ حجام کی نظر کروں گا - پھر چند روز بعد جب میرے پاس کچھ روپیہ آیا تو میں سیدھا اس حجام کے پاس پہنچا اور وہ رقم اسے پیش کر دی -
یہ کیا ہے ؟ حجام نے حیران ہو کر پوچھا میں نے اس کے سامنے پورا واقعہ بیان کر دیا میری نیت کا حال سن کر حجام کے چہرے پر ناگواری کا رنگابھر آیا -
" اے شخص ! تجھے شرم نہیں آتی ! تو نے الله کی راہ میں بال بنانے کو کہا تھا اور اب کہتا ہے کہ یہ اس کا معاوضہ ہے - تو نے کسی بھی مسلمان کو دیکھا ہے الله کی راہ میں کام کرے اور پھر اس کی مزدوری لے "
حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ اکثر فرماتے تھے ، میں نے اخلاص کا مفہوم اسی حجام سے سیکھا ہے
سبحان اللہ
ReplyDelete