زندگی بھر کی شناسائی چلی جائے گی
گھر بسا لوں گا تو تنہائی چلی جائے گی
وہ سو رہا ہے کسی معصوم فرشتے جیسا
بے وقت جگایاتو ، انگڑائی چلی جائے گی
اس نے پکارا ہے مجھے،
آج نا جانے کیسےاسی طرح چلو
رسوائی چلی جائے گی
آج پھر میں اسی صحرا میں ہوں تنہا وجدان
اب جو لوٹااس سمت تو پذیرائی چلی جائے گی
No comments:
Post a Comment