Thursday, 26 January 2012

پھڑکا تڑکا

 
 
اس کے دل اندر ساڈی یاد کا روڑا رڑکا ہوگا
ماہی بے آب کی مانند‘ تڑپا ہوگا، پھڑکا ہوگا

شور شرابا کھڑکا دڑکا سن کر اس نے گیس لگایا
یا بادل گرجا ہے اوپر‘ یا بیگم کا کڑکا ہوگا

سینے کی ہانڈی کے اندر وکھری ٹائیپ کی شوں شوں ہوگی
ساڈے دل کی دال کے اوپر اس کے حسن کا تڑکا ہوگا

خوش ہو کر دروازہ کھولا اگوں میٹر ریڈر نکلا
وہ سمجھی تھی آج بھی سامنے والا لڑکا ہوگا

No comments:

Post a Comment