مصیبت یہ نرالی ہو گئی ہے
وہ سر کے سائیں والی ہو گئی ہے
گیا ہے لمبی چھٹی پر جو افسر
میری صحت مثالی ہو گئی ہے
کرشمے تھے یہ بیوٹی پارلر کے
وہ پھر گوری سے کالی ہو گئی ہے
چڑھی ہے جب سے قوالوں کے ہتھے
رباعی پھر قوالی ہو گئی ہے
ہمیں دیکھا تو وہ چشم غزالی
جمالی سے جلالی ہو گئی ہے
اسے آئی نہیں شاپنگ میں لذت
ہماری جیب خالی ہو گئی ہے
دیا ہے ڈائیٹنگ پر زور اس نے
وہ پھر پیالے سے پیالی ہو گئی ہے
No comments:
Post a Comment