Saturday, 12 July 2014

اسے بارشوں نے چرا لیا

 
 
اسے بارشوں نے چرا لیا ، کے وہ بادلوں کا مکین تھا
کبھی مڑ کے یہ بھی تو دیکھتا کے وجود میرا زمین تھا
 
وہی ایک سچ تھا کے اس کے بعد ساری تہمتیں جھوٹ ہیں
میرے دل کو پورا یقین ہے وہ محبتوں کا آمین تھا
 
اسے شوق تھا کے کسی جزیرے پر اس کے نام کا پھول ہو
مجھے پیار کرنا سکھا گیا میرا دوست کتنا ذہین تھا
 
کبھی ساحلوں پر پھیرو گے تو تمہیں سیپیاں یہ بتائیں گی
  میری آنکھ میں جو سمٹ گیا وہ اشک سب سے حسین تھا

No comments:

Post a Comment