J-e-R ♥.♥.♥ اس کے نام کہ جس کا نام ہوا میری حیات
ہجر کرتے یا کوئی وصل گوارا کرتے
ہم بہرحال بسر خواب تمھارا کرتے
ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم
خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارہ کرتے
اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمھاری خاطر
اتنی دُور آگئے دُنیا سے کنارہ کرتے
محوِ آرائشِ رُخ ہے وہ قیامت سرِ بام
آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو نظارہ کرتے
ایک چہرے میں تو ممکن نہیں اتنے چہرے
کس سے کرتے جو کوئی عشق دوبارہ کرتے
جب ہے یہ خانۂ دل آپ کی خلوت کے لئے
پھر کوئی آئے یہاں کیسے گوارا کرتے
کون رکھتا ہے اندھیرے میں دیا، آنکھ میں خواب
تیری جانب ہی ترے لوگ اشارہ کرتے
ظرفِ آئینہ کہاں اور ترا حُسن کہاں
ہم ترے چہرے سے آئینہ سنوارا کرتے
:::::Poet:::::
عبید اللہ علیمؔ
thanks Blog رعنائیِ خیال
No comments:
Post a Comment