تسکین نا ہو جس سے
وہ راز بدل ڈالو
جو راز نا رکھ پائے،
جو راز نا رکھ پائے،
ہمراز بدل ڈالو
تم نے بھی سنی ہو گی
تم نے بھی سنی ہو گی
بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ ،
انجام کا ہو خطرہ ،
آغاز بدل ڈالو
پر سوز دلوں کو جو
پر سوز دلوں کو جو
مسکان نا دے پائے
سر ہی نا ملے جس میں
سر ہی نا ملے جس میں
وہ ساز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو
دشمن کے ارادوں کو
ہے ظاہر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو،
تم کھیل وہی کھیلو،
انداز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت
اے دوست کرو ہمت
کچھ دور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل
اگر چاہتے ہو منزل
تو پرواز بدل ڈالو
No comments:
Post a Comment