مجھے سارے رنج قبول ہیں
اُسی ایک شخص کے پیار میں
مری زیست کے کسی موڑ پر
مری زیست کے کسی موڑ پر
جو مجھے ملا تھا بہار میں
وہی اک امید ہے آخری
وہی اک امید ہے آخری
اسی ایک شمع سے روشنی
کوئی اور اس کے سوا نہیں,
کوئی اور اس کے سوا نہیں,
میری خواہشوں کے دیار میں
وہ یہ جانتے تھے کہ آسمانوں
وہ یہ جانتے تھے کہ آسمانوں
کے فیصلے ہیں کچھ اور ہی
سو ستارے دیکھ کے ہنس پڑے
سو ستارے دیکھ کے ہنس پڑے
مجھے تیری بانہوں کے ہار میں
یہ تو صرف سوچ کا فرق ہے
یہ تو صرف سوچ کا فرق ہے
یہ تو صرف بخت کی بات ہے
کوئی فاصلہ تو نہیں
کوئی فاصلہ تو نہیں
تیری جیت میں میری ہار میں
ذرا دیکھ شہر کی رونقوں سے
ذرا دیکھ شہر کی رونقوں سے
پرے بھی کوئی جہان ہے
کسی شام کوئی دیا جلا
کسی شام کوئی دیا جلا
کسی دل جلے کے مزار میں
کسی چیز میں کوئی ذائقہ
کسی چیز میں کوئی ذائقہ
کوئی لطف باقی نہیں رہا
نہ تیری طلب کے گداز میں
نہ تیری طلب کے گداز میں
نہ میرے ہنر کے وقار میں
No comments:
Post a Comment