حالانکہ رمضان خدا سے کاروبار
کرنے کا مہینہ ہے اور ایسا کاروبار جس میں غلطیوں اور گناہوں کی میلی گٹھڑی
کے عوض ثواب و استغفار کا بلا سود پیکیج نہایت آسان اور معمولی شرائط پر
دستیاب ہے لیکن لالچ ، خود غرضی ، ریاکاری ، فریب اور ہوس کی چیک پوسٹیں
اور چنگیاں بندے کو آسمانی یوٹیلیٹی سٹور تک پہنچنے سے پہلے ہی کنگال و
کھکھل کرچکی ہوتی ہیں ۔
رمضان میں خدا کے ساتھ اہلِ زمین عموماً وہی کرتے
ہیں جو ناخلف اولاد ماں کے ساتھ کرتی ہے۔ ماں سے کوئی مشورہ نہیں کرتا لیکن
سب کچھ اسی کے نام پر ہوتا ہے۔ ماں کا عملی مصرف بس یہ ہے کہ کونے میں عزت
سے بیٹھی رہے اور ہر آتا جاتا اس سے دعائیں اور آشیر واد لیتا ، سر پے
ہاتھ پھروا کے آگے بڑھ جائے۔اس کے نام پر اربوں روپے کی اشتہار بازی ہوتی ہے۔
اسی کے نام پر اسی کے نام لیوا اسی کے نام لیواؤں کو ایرکنڈیشنڈ اور سادہ عمرہ پیکیجز بیچتے ہیں۔پیسہ اپنی جیب میں، ثواب آپ کی جیب میں۔۔۔
ہر آڑا ٹیڑھا ترچھا مال جو سال بھر بیچنا مشکل ہوتا ہے دوران ِ رمضان آسانی سے سرشار عبادت گزاروں کو منہ مانگے دام منڈھا جا سکتا ہے۔ تمام خوردنی و غیر خوردنی مصنوعاتی برانڈز سبز پگڑی باندھے خصوصی آفرز کی پرکشش تسبیح گھماتے ہوئے روزہ دار کی جیب سے آخری سکہ تک نکالنے کے لیے رمضان کی چراگاہ میں کود پڑے ہیں۔
چالیس روپے درجن کے کیلے خدا رسول کی قسم کھا کر ایک سو بیس روپے درجن بیچنے والا دوکاندار بھی روزے سے اور اپنے بچوں کے لیے جیب سے کچھ میلے کچیلے نوٹ اور ریزگاری نکال کر چھ کیلے بھی دس بار سوچ کر خریدنے والا گاہک بھی روزہ دار ہے۔
خدا اور ماں
رمضان میں خدا کے ساتھ اہلِ زمین
عموماً وہی کرتے ہیں جو ناخلف اولاد ماں کے ساتھ کرتی ہے۔ ماں سے کوئی
مشورہ نہیں کرتا لیکن سب کچھ اسی کے نام پر ہوتا ہے۔ ماں کا عملی مصرف بس
یہ ہے کہ کونے میں عزت سے بیٹھی رہے اور ہر آتا جاتا اس سے دعائیں اور آشیر
واد لیتا ، سر پے ہاتھ پھروا کے آگے بڑھ جائے۔
کیا کہا ؟ تراویح کے بعد نیند نہیں آتی اور سحری پر بیدار ہونے میں دقت ہوتی ہے ؟ تو یہ ہے نیا طاقتور سہراب اسپرے ۔۔ رمضان بھر مچھر اور پسو ابلیس کی طرح آپ سے دور ، رہنے پر مجبور۔۔۔۔۔۔۔
روزہ دار کے منہ سے خوشبو کیوں نہ آئے ؟ ہم لائے تو ہیں آپ کے لیے خصوصی مسواکی ٹوتھ پیسٹ ۔جو سحر تا افطار آپ کے منہ کو دس طرح کے خطرناک جراثیم سے پاک و معطر رکھتا ہے۔
اب روزے کے دوران بلڈ پریشر کم زیادہ نہیں ہوگا ؟ سحر و افطار میں استعمال کے لیے حکیم بڈھن کا تیر بہدف خمیرہِ زنجبار ۔تین بوتلوں کی خریداری پر شربتِ روح فرسا کی ایک بوتل مفت۔۔۔
اور جب ڈیزائنرز شیروانیاں اور ٹوپیاں پہن کر میک
اپ زدہ مسخرے خدا کے نام پر کروڑوں روپے کے سیزنل کنٹریکٹ سائن کر کے ٹی وی
کے منبر پر بیٹھ عجز و انکسار ، تقوی اور پرہیزگاری کے گیت گاتے ہیں اور
گلوگیریت چہرے پے سجائے ناداروں سے محبت ، یتیموں سے شفقت اور مسکینوں سے
قربت کی تلقین فرماتے ہیں۔
اور جب تازہ پھلوں کے خالص جوس کے ساتھ افطار و
سحر ٹرانسمیشن کے محل نما سیٹ پر لگے روحانی دربار میں آنسو بیچتے ہوئے خدا
کے نبی کی تنگی و عسرت بھری حیات کا تذکرہ ہوتا ہے تو دیکھنے سننے والے
روزہ دار کے ہاتھ سے نوالہ گر ہی تو پڑتا ہے ۔
اور خدا یہ منظر تیس روز دلچسپی سے دیکھتا ہے ،
انتظار کرتا ہے ، مسکراتا ہے اور پھر عید کے روز مہربانیوں کا سارا سٹاک
اپنے ناشکروں میں اس امید پر بانٹ دیتا ہے۔۔شاید اگلے برس ہی کوئی بھولا
بھٹکا مجھ تک پہنچ جائے ۔۔۔۔ماں اور خدا !!!!
آج دونوں کے پاس اپنے دنیادار بچوں کے انتظار کے سوا اور ہے ہی کیا ؟؟
No comments:
Post a Comment