تحریر: ام معاذ
گوجراںوالہ
سنہ 2005
ہر دن کی طرح آج کا دن بھی جوش اور ولولے سے بھرا ہوا تھا اور میں کچھ جذباتی سی اسکول جانے کے لیئے جلدی جلدی تیار ہوئی ، ابھی کل ہی واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کا ایک گروپ پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا۔
اس گروپ میں سبھی لوگ کچھ نا کچھ سامان لئے ہوئے تھے ما سوائے ایک انتہائی لاغر اور کمزور بزرگ کے جن کا نام تھا سپاہی مقبول حسین۔ جی 1965 سے 2005 تک زندگی کی کئی بہاریں کئی چاندنی راتیں اور کئی موسم کال کوٹھڑی میں گزار کروہ آخر واپس آگیا تھا۔
جانے کیوں میرے دماغ میں بار بار وہ شعر آ رہا تھا
"پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا"
آج ناجانے کیوں کلاس میں پڑھانے کا دل نہیں کر رہا تھا سو میں نے ایک انجانے جذبے کے تحت اپنی پانچویں کلاس کے بچوں کو مخاطب کیا اور بتایا کہ بیٹا آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے اصل ہیرو کون ہیں، بچے متجسس سے میری طرف متوجہ ہوئے اور پھر میں نے اپنی معلومات کے مطابق بچوں کو "سپاہی مقبول حسین" کی روداد اور جذبہ حب الوطنی کی داستان سنانی شروع کی۔
ابھی میری بات مکمل ہوئی ہی تھی کہ تیسری لائین میں سے ایک بچہ (جس کا نام زین بٹ تھا) آنکھوں میں آنسو لئے ہوئے کھڑا ہو گیا، میں نے متجسس نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا
زین بیٹا کیا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زین آہستہ سے چلتا ہوا میرے پاس آیا اور بولا
مس ، میں بڑا ہو کر آرمی میں جاووں گا، اور میں دشمن سے سپاہی مقبول حسین کا بدلہ لوں گا، جس طرح انہوں نے ہمارے سپاہی کو قید میں رکھا اور اس پر ظلم کیا، اسکی زبان کاٹی اور اس پر تشدد کرتے رہے میں ایک دن فوج کا حصہ بن کر اس کا بدلہ لوںگا۔
وہ ہچکیاں لے لے کر رو رہا تھا اور ساتھ ساتھ کہتا جا رہا تھا کہ میں فوج میں جاوں گا، میں اپنے پاک فوج کے سپاہی کے ایک ایک لمحے کا بدلہ لوں گا میں دشمن کو اس کے گھر میں گھس کر بتاوں گا کہ ہم ایک غیرت مند قوم ہیں ہم پاکستانی ہیں، وہ بولتا جا رہا تھا اور اس کا ایک ایک لفظ پورے ماحول کو جوش اور جذبہ سے بھرتا جا رہا تھا، مجھ سمیت سب ہی اشک بار تھے۔
بہت مشکل سے میں نے اسکو پیار سے سمجھایا کہ جی بیٹا آپ ضرور فوج میں جانا۔
اس بچے کے جذبے اور جوش نے مجھے ہلا کر رکھ دیا، کہ ایسی قوم جہاں پر ایک پانچویں کلاس کے بچے میں اسقدر جوش جذبہ اور ولولہ ہو، اس کو مات دینا بہت مشکل ہے۔
اللہ پاک ہمارے دلوں میں ایسے ہی اپنے ملک اور اپنی افواج کی محبت کا قائم رکھے
آمین ثم آمین
No comments:
Post a Comment