اپنی خواہشوں کا
جال بنتا گیا
میں تو اپنے ہی
دل کی سنتا گیا
مشکل ہوتی گئی
زندگی اسقدر
میں تو پلکوں سے
کانٹے ہی چنتا گیا
سوچیں ایسی کہ
جن میں الجھتا گیا
باتیں ایسی کہ
دل ہی تو بھرتا گیا
روز جیتا گیا
روز مرتا گیا
لاش کندھوں پہ
اپنی اٹھا کر راشد
میں کوسوں اور
میلوں ہی چلتا گیا
جال بنتا گیا
میں تو اپنے ہی
دل کی سنتا گیا
مشکل ہوتی گئی
زندگی اسقدر
میں تو پلکوں سے
کانٹے ہی چنتا گیا
سوچیں ایسی کہ
جن میں الجھتا گیا
باتیں ایسی کہ
دل ہی تو بھرتا گیا
روز جیتا گیا
روز مرتا گیا
لاش کندھوں پہ
اپنی اٹھا کر راشد
میں کوسوں اور
میلوں ہی چلتا گیا
راشد ادریس رانا: ناتمام خواہشیں: 21.02.2013
No comments:
Post a Comment