تيری آرزوں کے دوش پر
|
تيری کيفِيت کے جام میں
|
میں جو کِتنی صديوں سے قید ہوں
|
تيرے نقش میں تيرے نام میں
|
میرے زاِئچے میرے راستے
|
میرے ليکھ کی یہ نِشانِياں
|
تيری چاہ میں ہیں رکی ہوئی
|
کبھی آنسوں کی قِطار میں
|
کبھی پتھروں کے حِصار میں
|
کبھی دشتِ ہجر کی رات میں
|
کبھی بدنصيبی کی گھاٹ میں
|
کئی رنگ دھوپ سے جل گئے
|
کئی چاند شاخ سے ڈھل گئے
|
کئی تُن سُلگ کے پگھل گئے
|
تيری الفتوں کے قیام میں
|
تيرے درد کے در و بام میں
|
کوئی کب سے ثبتِ صليب ہے
|
تيری کائنات کی رات میں
|
تيرے اژدھام کی شام میں
|
تُجھے کیا خبر تُجھے کیا پتا
|
میرے خواب ميری کہانیاں
میرے بے خبر تُجھے کیا پتا |
صرف انقلاب ہی معاشرے سے برائیوں کو ختم کر سکتا ہے، آئیں ہم سب ملکر اپنے اندر خود احتسابی کا انقلاب برپا کریں۔ جو بات کہتا ہوں بڑی بے حجاب کہتا ہوں اسی لیئے تو زندگی کو انقلاب کہتا ہوں
Tuesday, 20 March 2012
میرے خواب ميری کہانیاں میرے بے خبر تُجھے کیا پتا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment