تمہاری یاد کے موسم بڑی شدت کے ہوتے ہیں
کبھی آنکھیں برستی ہیں
تمہیں دیکھیں ترستی ہیں
کبھی دل ڈوب جاتا ہے
دھڑکنا بھول جاتا ہے
یہ ساری دھوپ سورج کی مرے سر پر اترتی ہے
مرے اندر ٹھہر جاتی ہے
دل کو چیرتی ٹھنڈک
کبھی یہ پیرھن میرے جھلس کر راکھ ہوتے ھیں
کبھی آنکھوں کے سارے خواب جل کر خاک ہوتے ہیں
کبھی میں برف ہوتی ہوں
میرے ہاتھوں کی نیلاہٹ مجھے محسوس ہوتی ہے
پگھلتی ہوں توآنکھوں سے بھی ساون ٹوٹ پڑتا ہے
بکھرتی ہوں تو اک طوفان ہر سو پھیل جاتا ہے
سمٹتی ہوں تو اک کتبہ نگاہوں میں ٹہرتا جاتا ہے
تمہارے نام کا کتبہ
تمہاری قبر کا کتبہ
کبھی آنکھیں برستی ہیں
تمہیں دیکھیں ترستی ہیں
کبھی دل ڈوب جاتا ہے
دھڑکنا بھول جاتا ہے
یہ ساری دھوپ سورج کی مرے سر پر اترتی ہے
مرے اندر ٹھہر جاتی ہے
دل کو چیرتی ٹھنڈک
کبھی یہ پیرھن میرے جھلس کر راکھ ہوتے ھیں
کبھی آنکھوں کے سارے خواب جل کر خاک ہوتے ہیں
کبھی میں برف ہوتی ہوں
میرے ہاتھوں کی نیلاہٹ مجھے محسوس ہوتی ہے
پگھلتی ہوں توآنکھوں سے بھی ساون ٹوٹ پڑتا ہے
بکھرتی ہوں تو اک طوفان ہر سو پھیل جاتا ہے
سمٹتی ہوں تو اک کتبہ نگاہوں میں ٹہرتا جاتا ہے
تمہارے نام کا کتبہ
تمہاری قبر کا کتبہ
No comments:
Post a Comment