گزرتا ہوا ہر لمحہ
یہی بتلا رہا ہے
ہاں دسمبر آ رہا ہے
اک اداس سا نغمہ
یہ دل گا رہا ہے
ہاں دسمبر آرہا ہے
بچھڑ کہ تم سے
اے جاناں
اک اور سال
گزرا جارہا ہے
ہاں دسمبر آرہا ہے
خشک پتوں کو
ہر پیڑ اپنےوجود سے
کیوں گرا رہا ہے
ہاں دسمبر آ رہا ہے
سرمئی شاموں کو
اب اداس راتوں میں
شامل کرتا جا رہا ہے
ہاں دسمبر آ رہا ہے
سرد سرد ہواوں کو
یخ بستہ فضاووں کو
اپنی سرد مہری سے
سرد کرتا جارہا ہے
ہاں دسمبر آرہا ہے
تہماری یاد کا بادل
میرے اداس موسم کو
میری آنکھوں کی
رم جھم سے
بھگوتا جا رہا ہے
ہاں دسمبر آ رہا ہے
ہاں دسمبر آ رہا ہے
از: راشد ادریس رانا "دسمبر کے نام" 1-دسمبر-2013
No comments:
Post a Comment