Friday 19 August 2011

اب بھی نا سدھرو گے تواک دن تم مٹ جاو گے




اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے
کب تک نا حق اک دوجے کا
خون تم بہاو گے
اتنا ارزاں تو نا تھا
یہ شہر قائد
بس کرو اور کتنا اس کو
خون میں تم نہلاو گے
کتنے گھر اجڑ گئے ہیں
کتنے اور اجاڑو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے


کتنے بچے یتیم کرو گے
کتنے سہاگ اجاڑو گے
کتنے بھائی ان بہنوں کے
بے گناہ مارو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے

کب تک تم سندھی بن کر
کب تم پٹھان بن کر
کب تک تم پنجابی بن کر
کب تک تم بلوچی بن کر
نفرتوں کے بیجوں سے
خار کے پیڑ اگاو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے

کب تک اپنی زندہ لاشیں
اپنے کاندھوں پہ رکھ کر
اپنے نام نہاد اصولوں کی
بھینٹ
تم چڑھاو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے

دعا گو،
طلبگار رحمت خدا وندی

رانا راشد ادریس











No comments:

Post a Comment