اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے
کب تک نا حق اک دوجے کا
خون تم بہاو گے
اتنا ارزاں تو نا تھا
یہ شہر قائد
بس کرو اور کتنا اس کو
خون میں تم نہلاو گے
کتنے گھر اجڑ گئے ہیں
کتنے اور اجاڑو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے
کتنے بچے یتیم کرو گے
کتنے سہاگ اجاڑو گے
کتنے بھائی ان بہنوں کے
بے گناہ مارو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے
کب تک تم سندھی بن کر
کب تم پٹھان بن کر
کب تک تم پنجابی بن کر
کب تک تم بلوچی بن کر
نفرتوں کے بیجوں سے
خار کے پیڑ اگاو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے
کب تک اپنی زندہ لاشیں
اپنے کاندھوں پہ رکھ کر
اپنے نام نہاد اصولوں کی
بھینٹ تم چڑھاو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے
دعا گو،
طلبگار رحمت خدا وندی
رانا راشد ادریس
No comments:
Post a Comment