ناک کی سیدھ میں سڑک پے پاگلوں کی طرح چلتے چلتے جب میں بڑبڑانے لگا تو راہ گیر بھی سمجھے شاید میں کوئی مجنوں ہوں۔
اچانک مجھے ہوش آیا اور اپنے اندر کے دیوانے کے لفظوں پہ غور کرنے لگا
جو بار بار مجھے کہہ رہا تھا
اے ابن آدم !!!! معاشرئے ، برادری اور رشتے داروں میں "ناک" اونچی رکھنے کے لیئے تو کتنا گرتا جا رہا ہے؟؟؟؟؟؟؟
اٹھ کھڑا ہو اور اپنے آپ کو پہچان لے اس سے پہلے کے مال کی بجائے اعمال کا حساب دینا پڑ جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
از: راشد ادریس رانا (معاشرہ ہم خود ہیں) 28-07-2015