Thursday, 4 February 2016

روٹی

سارا جھگڑا روٹی کا ہے۔۔۔۔۔

امیر روٹی کھا کے دوڑتا ہے
غریب روٹی کے لیے دوڑتا ہے
امیر کا پیٹ روٹی کھا کے
نہیں بھرتا
غریب کا روٹی نا کھا کے
ساری زندگی امیر غریب دو وقت کی
روکھی سوکھی کو سامنے رکھ کے
سو وقت کی تازی گیلی کا انتظام کرتے نہیں تھکتے

کروڑوں عربوں روپے جمع کرنے والے
ہزاروں لاکھوں لگا کر ایک پلیٹ کے کنارے پر
صرف دو نوالے ابلی سبزی رکھ کر کھاتے ہیں۔

غریب روکھی سوکھی کے چکر میں امیر کا سب کچھ کھانے کے چکر میں لگا رہتا ہے۔
امیر روکھی سوکھی کا رونا روتے روتے غریب کا حق کھانے میں مگن ہے۔

کچھ بھی کر لو، آخر وہی روکھی سوکھی سکون دیتی ہے جو جائز کمائ جائے چاہے امیر ہو یا غریب۔
از: راشد ادریس رانا
4فرورئ 2016۔

No comments:

Post a Comment