Tuesday, 3 February 2015

خلافت : امیر المومنین حضرت عمر رضی الله عنہ


امیر المومنین حضرت عمر رضی الله عنہ اپنے خلافت کے زمانہ میں بسا اوقات رات کو چوکیدار کے طور پر شہر کی حفاظت بھی فرمایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ اسی حالت میں ایک میدان میں گذر ہوا۔ آپ نے دیکھا کہ ایک خیمہ لگا ہوا ہے جو پہلے وہاں نہیں دیکھا تھا۔ اس کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ ایک صاحب وہاں بیٹھے ہوئے ہیں اور خیمہ سے کچھ کراہنے کی آواز آرہی ہے۔ آپ سلام کر کے ان صاحب کے پاس بیٹھ گئے اور دریافت کیا کہ تم کون ہو۔ اس نے کہا ایک مسافر ہوں جنگل کا رہنے والا ہوں۔ امیر المومنین کے سامنے کچھ اپنی ضرروت پیش کر کے مدد چاہنے کے واسطے آیا ہوں۔
آپ نے دریافت فرمایا کہ یہ خیمہ میں سے آواز کیسی آرہی ہے۔ ان صاحب نے کہا میاں جائو اپنا کام کرو۔ آپ نے اصرار فرمایا کہ نہیں بتادو کچھ تکلیف کی آواز ہے۔ ان صاحب نے کہا کہ میری بیوی ہے اور بچے کی ولادت کا وقت قریب ہے، آپ نے دریافت فرمایا کہ کوئی دوسری عورت بھی پاس ہے۔ اس نے کہا کوئی نہیں۔ آپ وہاں سے اٹھے، اپنے گھر تشریف لے گئے اور اپنی بیوی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ایک بڑے ثواب کی چیز مقدر سے تمہارے لئے آئی ہیں۔ انہوں نے پوچھا کیا ہے آپ نے سارا واقعہ بتایا۔ انہوں نے ارشاد فرمایا ہاں ہاں تمہاری صلاح ہو تو میں تیار ہوں۔
حضرت عمر رضی الله عنہ نے فرمایا کہ ولادت کے واسطے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہو لے لو اور ایک ہانڈی اور کچھ گھی اور دانے وغیرہ بھی ساتھ لے لو، وہ لے کر چلیں۔ حضرت عمر رضی الله عنہ خود پیچھے پیچھے ہو لیے وہاں پہنچ کر حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا تو خیمہ میں چلی گئیں اور آپ نے آگ جلا کر اس ہانڈی میں دانے ابالے، گھی ڈالا اتنے میں ولادت سے فراغت ہوگئی۔ اندر سے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے آواز دے کر عرض کیا۔ امیر المومنین! اپنے دوست کو لڑکا پیدا ہونے کی بشارت دیجئے۔
امیر المومنین کا لفظ جب ان صاحب کے کان میں پڑا تو وہ بڑے گھبرائے۔ آپ رضی الله عنہ نے فرمایا گھبرانے کی بات نہیں۔ وہ ہانڈی خیمہ کے پاس رکھ دی اور اپنی بیوی سے کہا کہ اس عورت کو بھی کچھ کھلا دیں۔ انہوں نے تھوڑی دیر بعد بانڈی باہر دے دی۔ حضرت عمر رضی الله عنہ نے اس بدو سے کہا کہ لو تم بھی کھائو۔ رات بھر تمہاری جاگنے میں گذر گئی۔ اس کے بعد اہلیہ کو ساتھ لے کر گھر تشریف لے آئے اور ان صاحب سے فرما دیا کہ کل تمہارے لئے انتظام کر دیا جائے گا۔
(حیات الصحابہ)

No comments:

Post a Comment