Sunday, 7 September 2014

آدھا تیتر آدھا بٹیرـــــــــــــ الوداع اردو


آدھا تیتر آدھا بٹیر
سنو یہ فخر سے اک راز بھی ہم فــــــــــاش کرتے ہیں
کبھی ہم منہ بھی دھوتے تھے، مگر اب واش کرتے ہیں
تھا بچوں کے لیے بوسہ مگر اب کِس ہی کرتے ہیں
ستاتی تھیں کبھی یادیں مگر اب مِس ہی کرتے ہیں
چہل قدمی کبھی کرتے تھے اور اب واک کرتے ہیں
کبھی کرتے تھے ہم باتیں مگر اب ٹـــــاک کرتے ہیں
کبھی جو امی ابو تھے ، وہی اب مما پاپا ہیں
دعائیں جو کبھی دیتے تھے وہ بڈھے سیاپا ہیں
کبھی جو تھا غسل خانہ ، بنا وہ باتھ روم آخر
بڑھا جو اور اک درجہ ، بنا وہ واش روم آخر
کبھی ہم بھی تھے کرتے غسل، شاور اب تو لیتے ہیں
کبھی پھول چُنتے تھے، فـــــــــــلاور اب تو لیتے ہیں
کبھی تو درد ہوتا تھا، مگر اب پین ہوتا ہے
پڑھائی کی جگہ پر اب تو نالج گین ہوتا ہے
ڈنر اور لنچ ہوتا ہے، کبھی کھانا بھی کھاتے تھے
بریڈ پر ہے گزارا اب، کبــــھی کھابے اُڑاتے تھے
کبھی ناراض ہوتے تھے، مگر اب مائنڈ کرتے ہیں
جو مسئلہ کچھ اُلجھ جائے ، سلوشن فائنڈ کرتے ہیں
جگہ صدمے کی یارو اب تو ٹیشن ، شـــاک لیتے ہیں
کہ "بُوہا" شٹ جو کرتے ہیں تو اس کو لاک دیتے ہیں
ہوئے ’’آزاد"‘‘جب ہم تو ’’ترقی‘‘ کرگئے آخر
جو پینڈو ذہن والے تھے، وہ سارے مر گئے آخر

No comments:

Post a Comment