سنا ہے،پڑوس سے جواں عزت کا جنازہ اٹھا ہے
سنا ہے،وہاں رادھا کی بیٹی کو کچلا گیا ہے
سنا ہے،وہاں بھگوان کو ماننے والے
انسان دکھائی دیتے ہیں
برہمن ہوں یا شودر
رادھا کی عزت کیلئے اکائی دکھائی دیتے ہیں
سنا ہے،وہ احتجاجاََ اپنے گھروں کو جاتے نہیں
اٹل ہیں اپنے ارادے میں
اپنے مقصد سے اکتاتے نہیں
کیا تم نے سنا ہے ؟
اک جنازہ ہمارے یہاں بھی اٹھا ہے
بنتِ حوا کی آبرو بچانے کیلئے
اک بھائی مر گیا ہے
چند اک ہزار خدا کو ماننے والے بھی
احتجاجاََ سڑکوں پر آتے نہیں
مسلمان بنے بیٹھے ہیں حجروں میں
شمشیر اٹھاتے نہیں،میدانِ جنگ کو جاتے نہیں
رادھا کی بیٹی کے تو محافط ہیں لاکھوں
یہاں بنتِ حوا اکیلی ہے
جلسوں کی زینت بننے والوں
!شاہ زیب کی بہن اکیلی ہے!
سنا ہے،وہاں رادھا کی بیٹی کو کچلا گیا ہے
سنا ہے،وہاں بھگوان کو ماننے والے
انسان دکھائی دیتے ہیں
برہمن ہوں یا شودر
رادھا کی عزت کیلئے اکائی دکھائی دیتے ہیں
سنا ہے،وہ احتجاجاََ اپنے گھروں کو جاتے نہیں
اٹل ہیں اپنے ارادے میں
اپنے مقصد سے اکتاتے نہیں
کیا تم نے سنا ہے ؟
اک جنازہ ہمارے یہاں بھی اٹھا ہے
بنتِ حوا کی آبرو بچانے کیلئے
اک بھائی مر گیا ہے
چند اک ہزار خدا کو ماننے والے بھی
احتجاجاََ سڑکوں پر آتے نہیں
مسلمان بنے بیٹھے ہیں حجروں میں
شمشیر اٹھاتے نہیں،میدانِ جنگ کو جاتے نہیں
رادھا کی بیٹی کے تو محافط ہیں لاکھوں
یہاں بنتِ حوا اکیلی ہے
جلسوں کی زینت بننے والوں
!شاہ زیب کی بہن اکیلی ہے!
No comments:
Post a Comment