Wednesday 27 July 2016

معاشرہ ہم خود ہیں

ناک کی سیدھ میں سڑک پے پاگلوں کی طرح چلتے  چلتے جب میں بڑبڑانے لگا تو راہ گیر بھی سمجھے شاید میں کوئی مجنوں ہوں۔
اچانک مجھے ہوش آیا اور اپنے اندر کے دیوانے کے لفظوں پہ غور کرنے لگا
جو بار بار مجھے کہہ رہا تھا

اے ابن آدم !!!! معاشرئے ، برادری اور رشتے داروں میں "ناک" اونچی رکھنے کے لیئے تو کتنا گرتا جا رہا ہے؟؟؟؟؟؟؟
اٹھ کھڑا ہو اور اپنے آپ کو پہچان لے اس سے پہلے کے مال کی بجائے اعمال کا حساب دینا پڑ جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

از: راشد ادریس رانا (معاشرہ ہم خود ہیں) 28-07-2015