Wednesday 29 October 2014

نام تیرا ریت پر: از، راشد ادریس رانا


ریت پر
چلی ہوا تو لکھ دیا
نام تیرا ریت پر
نقش یو ں عیاں ہوا
دل جو بے قراں ہوا
عشق یو ں جواں ہوا
پیار  لامکاں ہوا
انگ انگ نہال تھا
جسم یوں بے حال تھا
چھا گیا تھا ایک نشہ
جانے کیا کمال تھا
بے رخ جو ہوا ہوئی
دل میرا جلا دیا
نقش نقش مٹا دیا
تجھ کو مجھ سے چھین کر
جانے اس کو کیا ملا
اک ہوا کے جھونکے نے
نام تیر ا مٹا دیا
قصور آخر کس کا تھا
ہوا تو بے لگام تھی
چلی ہواتو لکھ دیا
چلی ہوا تو مٹا دیا
نام تیرا ریت پر
از: راشد ادریس رانا

29 اکتوبر 2014

Saturday 11 October 2014

گوشت کے بارے میں وہ جھوٹ جنہیں آپ سچ سمجھتے ہیں


گوشت کے بارے میں وہ جھوٹ جنہیں آپ سچ سمجھتے ہیں

برمنگھم (نیوز ڈیسک)گوشت کے استعمال اور افادیت کے حوالے سے قارئین کی معلومات اور دلچسپی کے لئے 8 مضحکہ خیز فرضی اور افسانوی باتیں پیش خدمت ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ یہ وہ مغالطے ہیں جو نسل درنسل لوگوں میں مشہور و معروف ہیں۔

کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ گوشت مناسب طریقے سے ہضم نہیں ہوتا بلکہ آنتوں میں گلتا سڑتا رہتا ہے۔ یہ تو معلوم ہی ہے کہ جیسے ہی گوشت معدے میں پہنچتا ہے تو کچھ تیزابی رطوبتیں اور انزائم کا اخراج ہوتا ہے جو اسے ہضم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ پھر یہ محلول نما گوشت چھوٹی آنت میں جاتا ہے تو وہاں اس میں موجود پروٹین امائینوایسڈ مین تبدیلی ہوتی ہے اور فیٹ بھی فیٹی ایسڈ میں تحلیل ہوتی ہے۔ پھر یہاں ہی غذائی اجزاءچھوٹی آنتوں کی دیواروں سے چھن کر خون میں شامل ہوکر جسم کا حصہ بناتے ہیں۔ اب آپ بتائیے کہ گوشت کہاں چھوٹی آنت میں گلنے سڑنے کے لئے پڑا رہتا ہے۔ مختصر یہ کہ گوشت بڑی آنت پنچنے سے قبل ہی تحلیل ہوکر ہضم ہوچکا ہوتا ہے۔ البتہ یہ سچ ہے کہ کچھ خاص قسم کی سبزیاں، پھل اور دانے وغیرہ مشکل سے ہضم ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں ہضم کرنے کے لئے طاقتور انزائم دستیاب نہیں ہوتے۔

 گوشت کے خلاف سب سے مضبوط دلیل یہ دی جاتی ہے کہ سیر شدہ چربی پیدا کرتا ہے اور کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے لیکن اب تک اس دلیل کے ثبوت میں کوئی حقیقت سامنے نہیں آئی۔ سچ یہ ہے کہ کولیسٹرول ہرسیل کی جھلی میں پایا جاتا ہے اور ہارمونز کے اخراج کی وجہ بنتا ہے۔ جگر بھی کولیسٹرول کا منبع ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق 70 فیصد لوگوں کے جسم میں پایا جانے وال کولیسٹرول ان کی صحت کو متاثر نہیں کرتا۔ 30 فیصد لوگوں میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی موجودگی صحت کے لئے مضر ثابت ہوا ہے۔ اس نکتہ پر مختصر تبصرہ یہ ہے کہ یہ سچ ہے کہ گوشت کولیسٹرول بناتا ہے لیکن اس سے جسم پر اس کے منفی اثرات نہیں پڑتے اور نہ ہی دل کی بیماری کی وجہ بنتا ہے۔ احتیاطی تدبیر صرف یہ ہے کہ گوشت مناسب مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔

 اکثر لوگ ایمان کی حد تک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ گوشت سے دل کی بیماریاں بڑھتی ہیں اور 2 طرح کی ذیابیطس پیدا ہوتی ہے۔ اس ضمن میں عرض ہے کہ دل کی بیماریاں 20ویں صدی تک تو خطرناک نہ تھیں اور گزشتہ چند عشرے پہلے ذیابیطس بھی اس حد تک خوفناک نہ تھی جتنی کہ آج ہے۔ یہ دونوں بیماریاں تو آج کی بیماریاں ہیں لیکن گوشت تو لوگوں کی صدیوں سے مرغوب غذا ہے۔ کہتے ہیں کہ صدیوں قبل بھی یہ من پسند غذا تھی۔ اس لئے اتنی پرانی غذا کو نئی بیماری سے جوڑنا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ ایک تحقیق میں 1218350 لوگوں پر مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اتنی بڑی تعداد کے لوگوں میں کوئی ایسی شہادت نہیں ملی جو ثابت کرتی کہ گوشت کی وجہ سے دل کی بیماری یا ذیابیطس جیسی بیماریوں کو جھیلنا پڑا ہو۔ اصل بات یہ ہے کہ گوشت کا استعمال اور پکانے کا طریقہ کیا ہے، یہ طریقے ہی خرابیوں کا باعث بنتے ہیں۔

 سرخ گوشت کینسر پھیلاتا ہے: یہ بھی ایک مغالطہ ہے کہ جس کی اصل روح کو سمجھنا ضروری ہے۔ ڈبہ بند گوشت سب برائیوں کی جڑ ہے جبکہ تازہ گوشت ایسی کسی بیماری کی وجہ نہیں بنتا، دراصل اس ضمن میں کی گئی دو تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ ڈبہ بند گوشت بھی کینسر کی وجہ بنتا ہے۔ 35 تحقیقیں یہ بتاتی ہیں کہ پکانے کے مختلف طریقے گوشت کی افادیت کا سکیل طے کرتے ہیں کہ آیا غذائی اعتبار سے مفید ہے یا مضر صحت، جیسے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اگر ضرور سے زیادہ کیا پکایا جائے تو اس کے اجزاءہیٹروں ٹیک، ایمانیز اور پولی سائیکل ہائیڈروکاربوریٹس میں تبدیل ہوتا ہے، یہ مرکبات کینسر کی وجہ بنتے ہیں۔

 انسان سبزی خور ہے اس کی تخلیق گوشت خور کے طور پر نہیں کی گئی۔ یہ خیال بھی اوپر بیان کئے گئے مغالطوں کی طرح ہی ہے اور اس میں سچائی نہیں پائی جاتی۔ اس ضمن میں غور کریں کہ ہمارے نظام انہظام میں چھوٹی اور بڑی آنت کا کردار بہت اہم ہے جو گوشت کے ہاضمے کیلئے ان آنتوں میں خصوصی انزائم حصہ لیتے ہیں اور یہ انزائم کچھ سبزیوں اور پھلوں کے لئے فعال نہیں ہوتے۔ سچ یہ ہے کہ انسانی جسم میں قدرت نے وہ نظام بنایا ہے جو گوشت کو ہضم کرتا ہے۔

 کیا پروٹین ہڈیوں کیلئے مفید ثابت نہیں ہوتی؟ اس سوال کے جواب میں اکثریت یہ کہتی ہے کہ چونکہ گوشت پروٹین کا گھر ہوتا ہے اور گوشت خوروں کی ہڈیاں اسی لئے کمزور ہوتی ہیں۔ یہ بھی قطعی غلط خیال ہے۔ جدید تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ زیادہ پروٹین والی غذائیں اور صحت مند ہڈیوں کی ضامن ہوتی ہیں اور ہڈیوں میں پائی جانے والی سختی کو کم کرتی ہیں۔
عام دعویٰ ہے کہ گوشت صحت کے لئے غیر ضروری ہے، اس خیال کو ایک حد تک تو درست تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن پھر بھی گوشت کا کھانا صحت کے لئے لازم ہے، سچ تو یہ ہے کہ ہم گوشت کھائے بغیر رہ بھی نہیں سکتے۔

 گوشت کے بارے میں یہ قیاس آرائی کی جاتی ہے کہ یہ موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ یہ بھی کچھ کچھ درست خیال ہے لیکن ایسا دعویٰ کرنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ گوشت میں پائی جانے والی پروٹین وزن کو کم کرنے میں معاون پائی گئی ہے۔