Sunday 23 February 2014

چانکیہ کے چیلے۔

عین اس لمحے جب حکومت پاکستان
اور تحریک ظالمان پینٹاگان
 
کے درمیان مذاق رات
ہونے والے تھے
 
عین اسی وقت ایف سی اہلکاروں کا سانحہ
 
 
یاد دلاتا ہے
 
 
موجودہ بنگلادیش اور مشرقی پاکستان کے چانکیہ کے چیلے
کرنے والے جو کر رہے ہیں
اور سمجھنے والے جو سمجھ رہے ہیں
 
سب کچھ ان کے منصوبہ کے عین مطابق ہو رہا ہے
 
جب بھی اونٹ کسی کروٹ بیٹھنے کو ہو!!!
ایسا کام کرو
 
کہ فساد فی العرض برپا ہو جائے
 
جیسا کہ ابھی ہو رہا ہے۔
ہماری بہادر افواج،اپنی قوت اور طاقت کو بے دریغ
اپنے ہی ملک پر،اپنی ہی زمین پر، اپنی ہی فضاووں میں
استعمال کر رہی ہے!!!!!
شاھین تو شاھین ہوتا ہے جب تک وہ شکار کر کے کھاتا رہے
لیکن جب وہ اپنی روش سے ہٹ کر مردار نوچنے لگے تو
وہ اس گدھ سے بھی زیادہ مکروہ ہو جاتا ہے جس کا کام ہی
مردار کھانا ہو۔
 
اللہ پاک میرے ارض وطن کو اپنی حفظ وامان میں رکھنا۔ آمین!!!!ثم آمین
 
 
 


Saturday 15 February 2014

محبت کا دن یا زنا عام کرنے کا دن۔ ویلنٹائین ڈے

مجھے حیرت ہوتی ہے جب لوگ ایک مخصوص دن کو
محبت کے دن سے منسوب کرتے ہیں
ویسے تو کوئی شک نہیں کہ ہم لوگ جن مردود لوگوں کے نقش قدم پر چل کر ان جیسا حال احوال بنائیں گے اور جیسی اقدار سیکھیں گے روز قیامت انہی لوگوں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے
گو کہ موجودہ حالات میں ہر طبقہ نے
ایہو جگ مٹھا تے اگلا کس ڈھٹھا
)یہ دنیا میٹھی ہے اگلی کس نے دیکھی(
 
کے مترادف وطیرہ اپنایا ہوا ہے، لگتا ہے کہ مرنا جیسے سب بھول گئے ہیں
لیکن پھر میں سوچتا ہوں کہ نہیں
بہت معصوم ہیں ہمارے لوگ، سادہ ہیں ، سیدھے ہیں
لال رنگ کے گلاب ، لال کپڑے لال کارڈ ، کیک مٹھائیاں بانٹ کر
 
اس لال خون کو بھولنے کی کوشش کرتےہیں جو ہر ایک گھنٹہ بعد ہمارے ہی شہروں کی گلیوں، سڑکوں، محلوں، گھروں ، دکانوں اور بازاروں میں
بہتا ہے، کتنا ارضاں ہے وہ خون جس کی لالی ہم چند منٹوں کے افسوس کے بعد بھول جاتے ہیں،
 لیکن زنا کا دروازہ اور زنا کی شروعات سے منصوب ایک دن "ویلنٹائین ڈئے" کواور
محبت منصوب لال رنگ خوب خوب یاد رکھتے ہیں۔
 
واہ کیا کہیں اس کو، بے حسی ، بے غیرتی ، زنا کی دعوت عام یا پھر
موجودہ دور کے کھلے دماغوں کی سوچ سے
بچوں اور بچیوں کے خوش ہونے اور پیار کے اظہار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کا دن
تف ہے ایسے پیار پر اور اظہار پر
 
مجھے اچھی طرح یاد ہے راولپنڈی کے ایک نیٹ کیفے سے نازیبا ویڈیوز کے لا تعداد کلپ سر عام ہونے کے بعد ایک ٹی وی پروگرام نے زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں موجود طلباء و طالبات سے انٹرویو کیئے اور پوچھا کہ یہ سب کیا جس پر ایک لڑکے نے کمال بے غیرتی کا مظاہرہ کرتےہوئے جواب دیا کہ کیا کریں
"فرسٹریشن ہے"، کہیں تونکالنی ہے
 
واہ میرے بھائی واہ جس اہتمام سے ویلنٹائین ڈے کو منایا جاتا ہے اور اس طرح سے تو فرسٹریشن نکالنے کا بہت اچھا موقع ہے، جس کے لیئے اب نیٹ کیفے میں چھپ کر سب کچھ نہیں کرنا پڑتا بلکہ تعلیمی ادارئے، ٹی وی چینلز ، ہوٹل ، ریسٹورنٹ
یہ مواقعے بہت وسیع پیمانے پر مہیا کرتے ہیں، بلکل قانونی طرز پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ جو ایک پیغام نیٹ پر بہت عام ہے کہ جو لڑکے ویلنٹائین ڈے پر بہت جوش خروش سے لڑکیوں کے لیئے تحفے خریدتے ہیں اگر ان سے پوچھا جائے کہ اپنی بہن کے لیئے کونسا تحفہ پسند کریں گے، تو وہ غصہ کے اظہار کرتےہیں
 
یہ بھی غلط نظریہ ہے
 
کیوں کہ ان کو اتنی فرصت ہی نہیں کہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ انکی بہنیں اس دن کہاں تھیں اور کون کون سے ظاہری و پوشیدہ تحائف لیکر گھر واپس آتی ہیں
وہ تو خود مصروف یوم عشق و محبت ہوتےہیں
 
اب اس دن کو تمام غلاضتوں سمیت
ہے کسی میں ہمت جو روک سکے یا منع کر سکے۔۔۔۔۔
سوچیں بھی نا
-
-
-
ورنہ تنگ نظری کے فتوئے لگ جائیں گے، اور دہشت گردی کے ساتھ ساتھ  طالبانائزیشن کے الزامات لگ جائیں گے۔
 
مناو،مناو سارے دل کھول کر مناو، رنگ تو رنگ ہے
چاہے نالی میں بہتا کسی معصوم کے خون کا رنگ ہو
یا پھر
یوم عزت پامال اور یوم زنا سے وابستہ
لال رنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بچھڑنا۔


زندگی کی جستجو-